اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو کو اقوام متحدہ کی میں تقریر کی اجازت دینے کے بجائے اسے اور اس کے جرائم پیشہ گینگ کو گرفتار کر کے ان پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے تھا۔
سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کی جارحیت کا انحصار امریکہ کی حمایت فوجی اور سیاسی پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حکومت کی طرف سے استعمال کیے جانے والے ہتھیاروں اور گولہ بارود کا بڑا حصہ امریکی ہتھیاروں پر مشتمل ہے اور اس طرح امریکہ اسرائیلی جرائم کے ہر پہلو میں شریک ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ "دنیا غصے اور نفرت سے دیکھ رہی ہے، جب کہ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، جرمنی اور کچھ دوسرے یورپی ممالک مجرموں کی بھرپور دلجوئي میں لگے ہوئے۔" کیا آپ واقعی عالمی برادری سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ ساری صورتحاد دیکھنے کے باوجود آپ کے انسانی حقوق کے دعووں کو قبول کرلے؟
ایران کے وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ سلامتی کونسل کی ساکھ ہر لمحہ کم ہوتی جا رہی ہے کیونکہ اسرائیلی حکومت کے اہم حامیوں نے اسے اپنے چارٹر کے تحت اپنی ذمہ داری کو پورا کرنے سے روک رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کو اب عمل کرنا چاہیے اور 8 عشروں سے ظلم و جبر کا شکار پوری قوم کو تباہ کرنے کے اسرائیلی حکومت کے وحشیانہ منصوبے کو روکنا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ